آذربائیجان میں ایران کے سفیر عباس موسوی نے ٹویٹ کیا ہے: محترم سفیر صاحب! دہشت گردی کو تشدد یا حادثہ کہہ کر اس کی اہمیت کم کرنا در اصل آپ مغرب والوں کی جانب سے دہشت گردی کو اچھی اور بری قسموں میں تقسیم کرنے کی ذہنیت کا نتیجہ ہے۔ آپ لندن میں چاقو سے حملے کو دہشت گردی کہتے ہيں لیکن واضح دہشت گردی کی طرف سے آنکھیں بند کر لیتے ہيں اور ہاں! یاد رکھیے، اگر ہمارے جنرل سلیمانی کی بہادری نہ ہوتی تو آپ کو ہر روز لندن کی سڑکوں سے لاشیں اٹھانی ہوتیں۔
واضح رہے برطانوی سفیر نے شیراز میں شاہچراغ کے روضے کے اندر فائرنگ کے دہشت گردانہ اقدام پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ٹویٹ کیا تھا کہ " عوام کے خلاف تشدد کسی بھی شکل میں قابل قبول نہیں ہے"
آپ کا تبصرہ